Sunday, May 29, 2022

No equality at all: Govt amending NAB, Election laws speedily but appointment of ITNE judge for Mutasireene Nawaiwaqt in doldrums

By Rizawan Rasheed

What a speed of Govt in amending NAB laws and election laws because the parliamentarians are the beneficiaries of such amendments. i wish they work in such like speed for the general public and country but they will no. i want to draw the attention that the Govt has not appointed ITNE judge since February 2021 despite the protesters (Mutasireene Nawaiwaqt). whose cases have been pending since long, went from pillar to post. Even in Islamabad High Court the petition is pending but the Govt is not takings it seriously. Is it not the constitutional duty of Govt to full the vacant positions? Where are the courts who are not taking any action just because this matter is of general public. There is no equality at all in the country.



Thursday, May 26, 2022

متاثرین کےساتھ احتجاجی مظاہرے میں شامل ہو کر مظلوم کارکنوں سے اظہار یکجہتی کریں . ہفتہ سہ پہر چار بجے نوائے وقت افس سے رمیزہ کے گھر تک احتجاجی مظاہرہ

احتجاج    احتجاج    احتجاج

نوائے وقت متاثرین ایکشن
 کمیٹی لاہورکے زیر اہتمام 28مئی  بروز ہفتہ سہ پہر چار بجے حسب سابق نوائے وقت افس سے میسن روڈ تک احتجاجی مظاہرہ ہو گا۔جس میں متاثرین نوائے  وقت انتظامیہ سے عرصہ 4 سال سےواجب الادا اپنے کروڑوں روپے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کریں گے۔ کیمپ میں تمام صحافتی برادری اور کارکن صحافیوں کے  حقوق کے لئے کام کرنے والی صحافتی تنظیموں کے قائدین کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ


احتجاجی مظاہرے  میں شامل ہو کر مظلوم کارکنوں سے اظہار یکجہتی کریں ان کا حوصلہ بڑھائیں اور نوائے وقت کی لے پالک رمیزہ کے ضمیر کو جھنجوڑ یں کہ وہ مظلوم کارکنوں کو ان کے واجبات ادا کرے۔  
متاثرین نوائے وقت گروپ لاہور کے تمام ممبران سے التماس ہے کہ وہ وقت کی پابندی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنی شرکت یقینی بنائیں
حسب سابق پہلے نوائے وقت افس کے باہر اور پھر رمیزہ نظامی کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا جائے گا*

Wednesday, May 25, 2022

نوائے وقت انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے, تھانے میں رپورٹ درج کروانے کی شدید مذمت, صحافتی تنظیموں کا متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی


پیر کو لاہور پریس کلب میں ہونے والا احتجاجی مظاہرہ انتہائی کامیاب رہا, نوائے وقت متاثرین کی ایکشن کمیٹی کی چیئرپرسن فرزانہ چوہدری صاحبہ کی قیادت میں احتجاج کا آغاز ہوا ، احتجاج میں تمام صحافتی تنظیموں کے قائدین اور اہم ارکان نے شرکت کی , چیئرمین جرنلسٹ گروپ اور لاہور پریس کلب کے سابق صدر ارشد انصاری. فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے فناس سیکرٹری ذوالفقار مہتو, صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹ ابراہیم لکی, پی یو جے کے سابق صدر بخت گیر چوہدری,  , سیکرٹری پنجاب یونین آف جرنلسٹ خاور بیگ, سابق صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹ قمر الزمان بھٹی, سابق نائب صدر لاہور پریس کلب جاوید فاروقی, جرنلسٹ رہنماحامد نواز, صدر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پرویز الطاف, صدر پنجاب اسمبلی پریس گیلری افضال , طالب, صدر لاہورپریس کلب اعظم چوہدری, سیکرٹری پریس کلب عبد المجید ساجد, سیئیر صحافی دین محمد دردشرکت کی اور نوائے وقت متاثرین گروپ لاہور کے ارکان کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کیا بلکہ انہیں ہر قدم پر بھرپور ساتھ کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر تمام قائدین نے نوائے وقت انتظامیہ کی جانب سے فرزانہ چوہدری صاحبہ،ریاض بھٹی صاحب اور ندیم صدیقی صاحب کیخلاف تھانے میں رپورٹ درج کروانے کی شدید مذمت کرتے ہوتے نوائے وقت انتظامیہ کو آئندہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے  باز رہنے کےلئے کہا ۔قائدین نے حکومت وقت  سے آ ئی ٹی این ای کے چیئرمین کی فوری تقرری کا مطالبہ بھی کیا۔







مجید نظامی صاحب کے انتقال کے بعد نوائے وقت تنزلی کا شکار, متاثرین کا استحصال, نا انصافی قابل برداشت نہیں:ارشد انصاری

  

 پیر کو لاہور پریس کلب میں ہونے والا احتجاجی مظاہرہ انتہائی کامیاب رہا مظاہرے کے اغاز سے قبل لاہور پریس کے باہر احتجاجی بینرز آویزاں کئے گئے بعد ازاں نوائے وقت متاثرین کی ایکشن کمیٹی کی چیئرپرسن فرزانہ چوہدری صاحبہ کی قیادت میں احتجاج کا آغاز ہوا ، احتجاج میں تمام صحافتی تنظیموں کے قائدین اور اہم ارکان نے شرکت کی اور نوائے وقت متاثرین گروپ لاہور کے ارکان کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کیا بلکہ انہیں ہر قدم پر بھرپور ساتھ کی یقین دہانی کرائی اس موقع پر تمام قائدین نے نوائے وقت انتظامیہ کی جانب سے فرزانہ چوہدری صاحبہ،ریاض بھٹی صاحب اور ندیم صدیقی صاحب کیخلاف تھانے میں رپورٹ درج کروانے کی شدید مذمت کرتے ہوتے نوائے وقت انتظامیہ کو آئندہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے  باز رہنے کےلئے کہا ۔قائدین نے حکومت وقت  سے آ ئی ٹی این ای کے چیئرمین کی فوری تقرری کا مطالبہ بھی کیا۔

 حسب سابق یامین صدیقی صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں احتجاج کا آغاز کیا اور پھر امریز خان صاحب نے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین جرنلسٹ گروپ اور لاہور پریس کلب کے سابق صدر ارشد انصاری صاحب نے کہا کہ نوائے وقت ایک بڑا نام تھا جو مجید نظامی صاحب کے انتقال کے بعد تنزلی کا شکار ہو گیا اس کی بڑی وجہ بدنیتی کا پیدا ہو ہے جس کی وجہ سے ملازمین کا استحصال ہونا شروع ہو گیا ہےانہوں نے کہا کہ نوائے وقت سے جبری طور پر نکالے گئے ملازمین کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے جو کسی صورت قابل برداشت نہیں ۔انہوں نے متاثرین کو ہر قدم پر اور ہر صحافتی تنظیم کی جانب سے مکمل  تعاون اور ہم آواز ہونے کی یقین دہانی کرائی

فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے فناس سیکرٹری ذوالفقار مہتو نے احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے  ہوئے اپنے واجبات کے حصول کے لیے آواز اٹھانے کے لیے سڑکوں پر نکلنے والے متاثرین نوائے وقت کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنے حق کے لئے ائینی جنگ لڑ رہے ہیں ، انہوں نے اس موقع پر اس بات پر افسوس کا اظہار کیا حکومت نے صحافیوں کے تحفظ کے لئے جو قانون بنائے ہیں ان پر عملدرآمد کی عدالت میں ڈیڑھ برس گذر جانے کے باوجود جج ہی مقرر نہیں کیا گیا تو تحفظ کون دے گا انہوں نے اپنے حق کیلئے اواز اٹھانے والوں پر قتل جیسا گھناؤنا الزام لگانے والوں کو شرم دلاتے ہوئے کہا کہ یہ معصوم لوگ کیا تمہیں حملہ اور لگتے ہیں


پی یو جے کے سابق صدر اور سینیئر صحافی رہنما بخت گیر صاحب نے نوائے وقت انتظامیہ  کو اپنی ہٹ دھرمی سے باز رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپ ہمارے ساتھیوں کے واجبات فوری طور پر ادا کریں اور ہمیں ہر گز انتہائی اقدام پر مجبور نہ کریں انہوں نے نوائے وقت انتظامیہ کو باور کرایا کہ اگر متاثرین نوائے وقت کو ان کا حق نہ دیا گیا تو ہم اپ کے گھر کا گھیراؤ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے

سابق نائب صدر لاہور پریس کلب جاوید فاروقی صاحب نے نوائے وقت متاثرین سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈیا ہاوسز کی موجودہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا انہوں نے کہا اس وقت کوئی بھی ادارتی ادارہ ایسا نہیں رہا جہاں ورکرز کو ان کی محنت کا معاوضہ ان کی خدمات کے برابر مل رہا ہو

سابق صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹ قمر الزمان بھٹی نے اپنے مخصوص جذباتی لہجے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رمیزہ نظامی مجید نظامی مرحوم کے اصل وارثوں سے جائیداد ہڑپنے کے بعد آس ادارے کو پروان چڑھانے والے اور اصل حقداروں یعنی اس کے ورکروں کا حق بھی ہڑپنا چاہتی ہے انہوں نے بھی اپنا حق مانگنے والے ورکروں کو دبانے کیلئے متاثرین نوائے وقت گروپ لاہور کی چیئرپرسن فرزانہ چوہدری ،نوائے وقت کے سابق چیف اکائونٹنٹ ریاض بھٹی اور ندیم صدیقی صاحب کے خلاف مقدمہ کی بھرپور مذمت کی ،انہوں نے حکومت کو یاد دہانی کرائی کہ گذشتہ ڈیڑھ برس سے ائی ٹی این ای کےچیئر مین کی نشست خالی ہے وہ فوری طور پر یہاں جج تعینات کرے ورنہ صحافی برادی ملک گیر احتجاج پر مجبور ہو جائے گی



صدر پی یو ائی جے ابراہیم لکی نے متاثرین نوائے وقت گروپ میں شامل خواتین  اور بزرگوں کے اپنے واجبات کے حق کے لئے سڑکوں پر دربدر ہونے پر  دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی ادارے کہاں ہیں جو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے راتوں کو عدالتیں لگاتے ہیں ۔انہوں نے نوائے وقت انتظامیہ اور حکومت سے کہا کہ اپ جتنے مرضی طاقتور ہو جائیں ایک قوت اپ سب پر بھاری ہے اور وہ ہے اللہ سبحان و تعالیٰ کا انصاف،انہوں نے نوائے وقت انتظامیہ کو انتباہ کیا کہ وہ اپنے رویہ کو تبدیل کریں اور متاثرین کو ان کے واجبات فوری ادا کریں



انہوں نے کہا کہہمارے کسی بھی ایک ساتھی کیخلاف مقدمہ بازی پوری کمیونٹی کیخلاف درخواست سمجھی جائے گی اور تمام صحافی برادری اس کے خلاف سڑکوں پر نکلے گی اور احتجاج میں مزید شدت آ سکتی ہے

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں کراچی میں پانچ رکنی کمیٹی میں خصوصی میٹنگ کے دوران ائی ٹی این ای کےچیئر مین کی تقرری ،تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور خاص طور پر نوائے وقت کا  برننگ ایشور زیر غور آیا ،انہوں نے متاثرین نوائے وقت کو مسئلے کے حل تک اپنے بھرپور تعاون کی یقین دھانی کرائی

جرنلسٹ رہنا حامدد نواز نے متاثرین نوائے وقت گروپ کو تعاون کی یقین دھانی کراتے ہوئے کہا کہجب تک تمام کمیونٹی اس مسئلہ کے حل کے متحد نہیں ہوتی مسئلے کا حل ناممکن ہے اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ حکومت وقت کے عہدیدار ان افراد کو تحفظ دے جن کا خون پسینہ نوائے وقت کی بنیادوں میں شامل ہے

سیکرٹری پنجاب یونین آف جرنلسٹ خاور بیگ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قدم پر متاثرین نوائے وقت کے ساتھ ہیں ،انہوں نے گذشتہ دنوں کراچی میں ہونے والی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر بہت سے بینرز آویزاں تھے مگر ہماری طرف سے صرف ایک مطالبے پر مبنی بینر لگایا گیا جو آئی ٹی این ای کےچیئر مین کی تقرری اور چاروں صوبوں میں آئی ٹی این ای کی الگ الگ عدالتوں کے مطالبے پر مبنی تھا

اس موقع پر صدر فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پرویز الطاف صاحب نے انتہائی خوبصورت انداز میں ماں بولی زبان  پنجابی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے رمیزہ نظامی سے کہا کہ تم تو تے لے پالک ایں پر متاثرین وچ  شامل ساڈیاں  پیناں اپنے ما ں پیو دی اصل اولاد نیں ایناں نوں اینا داحق دے

مجید نظامی مرحوم اپنے نال کج نہیں لے گئے تے توں وی کج نہیں لے جاناں اے نوائے وقت چ بنداں رکھن والے پندرہ بندے بیندے نے تے کڈن لئی اک بندے دا حکم اے کی اے

انہوں نے پوری فوٹو گرافر کمیونٹی کی جانب سے متاثرین کوبھرپور تعاون کی یقین دھانی کرائی


 صدر پنجاب اسمبلی پریس گیلری افضال طالب نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے اپنے بھپور تعون کا یقین دلایا اور نوائے وقت انتظامیہ سے متاثرین کے واجبات فوری ادا کرنے کے لئے کہا

چیئرپرسن فرزانہ چوہدری کی قیادت میں ہونے والے متاثرین نوائے وقت لاہور کے پریس کلب میں ہونے والے اجلاس میں صحافی رہنما طاہر نواز صاحب، باجوہ صاحب ،پریس کلب لاہور کی گورننگ باڈی کے ارکان دیگر اہم رہنماؤں ،امریز خان صاحب ، یامین صدیقی،درخشندہ علمدار، ریاض بھٹی صاحب ،ندیم صدیقی صاحب ،گل نواز صاحب ،داود صاحب ،نعیم ملک صاحب اور دیگر معزز ممبران نے شرکت کی

Monday, May 23, 2022

PFUJ demands immediate appointment of ITNE judge

ISLAMABAD: Pakistan Federal Union of Journalists (PFUJ) has demanded immediate appointment of the judge of Implementation Tribunal for Newspapers Employees (ITNE), which is being delayed due to the reasons best known to the Ministry of Information and Broadcasting.


PFUJ President Shahzada Zulfiqar and Secretary General Nasir Zaidi, in a joint statement, said that for the last more than two years the ITNE is without any judge, which had resulted in pendency of hundreds of cases, filed by journalists as it is the only forum available for the redress of grievances of journalists and media workers against newspapers management and owners.
“This is a highly alarming situation that despite Islamabad High Court directions, the judge of ITNE is not being appointed and the court directions are being ignored,” they said.
They said that due to unavailability of judge of ITNE, journalists and the media workers were facing hardships and financial constraints. Therefore “further delay will be a criminal negligence on the part of the authorities”, they added.
They also demanded appointment of ITNE judges in every provincial capital, Karachi, Lahore, Quetta, Peshawar, apart from the federal capital to provide swift justice to journalists and the media workers.

Sunday, May 22, 2022

نوائے وقت متاثرین کا رمیزہ سے مظلوم کارکنوں کے کروڑوں کےواجبات کی ادائیگی کا مطالبہ


 نوائے وقت متاثرین ایکشن
 کمیٹی کے زیر اہتمام 23 مئی  بروز پیر شام ساڑھے 5 بجے لاہور پریس کلب میں  نوائےوقت انتظامیہ کے خلاف ایک احتجاجی کیمپ لگایاجا رہا ہے۔جس میں کارکن صحافی  نوائے وقت انتظامیہ سے عرصہ 4 سال سےواجب الادا اپنے کروڑوں روپے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کریں گے۔ کیمپ میں تمام صحافتی برادری اور کارکن صحافیوں کے  حقوق کے لئے کام کرنے والی صحافتی تنظیموں کے قائدین کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ کیمپ میں شامل ہو کر مظلوم کارکنوں سے اظہار یکجہتی کریں ان کا حوصلہ بڑھائیں اور نوائے وقت کی لے پالک رمیزہ کے ضمیر کو جھنجوڑ یں کہ وہ مظلوم کارکنوں کو ان کے واجبات ادا کرے۔  کیمپ کے بعد کلب کے باہر مختصر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا

Midnight Courts: Do Mutasireene Nawaiwaqt not have the right to justice?


Rizwan Rasheed  

What a pity, on one side courts are open at night. On the other Nawaiwaqt Ex-workers are suffering because since Feb 2021 no Chairman ITNE/judge has been appointed to decide their cases. Cases are pending since long. On the protest of employees, management of media house has started filing applications before police to harass the. They are in serious financial crisis but no one is hearing their financial crisis but on one is hearing their voices. Do they not have the right to justice?  




Saturday, May 21, 2022

Mutasireene Nawaiwaqt to start protests outside Lahore Press Culb

The 3rd greatest pillar of the State is Media, how its actually working in the country? We should learn with an example of Nawaiwaqt Group which was formed before the birth of Pakistan and even have the greatest role in the independence movement with QUAID-E-AZAM.  Rameeza who was adopted by late Majid Nizami, has fired, terminated and forcefully retired without paying dues hundreds of  innocent workers who were leading this newspaper the best in the country, and on the other hand the organization fabricated on the fake basis of financial crunch and other so called remedies.

This media house in its Balance Sheet filed before SECP depicted an amount of Rs. 970,000,000 (Nine hundred seventy million) reserved for the payment of outstanding dues of the Mutasireene Nawaiwaqt  and other employees for the period 2000 to 2018. The Institution by showing the above-mentioned amount in its balance sheet saved huge amount of taxes. But till date the Institution had not paid any amount to the Applicants which it shown as reserved amount for the payments of employees.

The Effected Employees of the media house which is known as Nawaiwaqt Group, are filing the recovery of outstanding dues, regarding which the Mutasireene Nawaiwaqt have already filed their cases/claims before the Implementation Tribunal of Newspaper Employees (ITNE) for the implementation of 7th and 8th Wage Board Award. The Applicants have also filed their claims before Nidai Millat (Pvt) Limited (the “Institution”).
Mutasireene Nawaiwaqt have served the above said Institution with great loyalty and hard work and they have given their golden years of life to the Institution but the Institution instead of giving reward to the services of the Mutasireene Nawaiwaqt, deprived the Applicants from their employment benefits (Gratuity, Salary arrears, Leave encashment and others) which they were entitled as per the 7th and 8th Wage Board Award. Since the compulsory retirement of the Mutasireene Nawaiwaqt, they have been suffering a lot.
 Former Employees have been in serious financial crisis and their financial position is getting worse day by day.   
  Due to this unethical behaviour of the management of the Institution, the Mutasireene Nawaiwaqt  have started a series of protest for the recovery of their outstanding dues as per their claims but the management is not showing any positive gesture towards the legal rights of the Applicants. The Applicants have now planned a protest on 23 May 2022, the venue of the protest will be from Press Club Lahore, Nawai Waqt Office Queens Road Lahore, House of MD of the Institution. The Protesters will continue their protest at different places all across the Pakistan till the recovery of their outstanding dues alongwith interest for the period of atleast 3 years as well as the legal fees. 

 نوائے وقت متاثرین ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام 23 مئی  بروز پیر شام ساڑھے 5 بجے لاہور پریس کلب میں  نوائےوقت انتظامیہ کے خلاف ایک احتجاجی کیمپ لگایاجا رہا ہے۔جس میں کارکن صحافی  نوائے وقت انتظامیہ سے عرصہ 4 سال سےواجب الادا اپنے کروڑوں روپے واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کریں گے۔ کیمپ میں تمام صحافتی برادری اور کارکن صحافیوں کے  حقوق کے لئے کام کرنے والی صحافتی تنظیموں کے قائدین کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ کیمپ میں شامل ہو کر مظلوم کارکنوں سے اظہار یکجہتی کریں ان کا حوصلہ بڑھائیں اور نوائے وقت کی لے پالک رمیزہ کے ضمیر کو جھنجوڑ یں کہ وہ مظلوم کارکنوں کو ان کے واجبات ادا کرے۔  کیمپ کے بعد کلب کے باہر مختصر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا



 

Friday, May 20, 2022

رمیزہ کا چہرہ پورے پاکستان کو دکھائیں گے, قریہ قریہ گاؤں گاؤں قومی ادارے نوائے وقت کا سانحہ پہنچانے کاعمل شروع

  سجاد حیدر

اسلام آباد: رمیزہ
کا قاتل چہرہ پورے پاکستان کو دکھائیں گے کیبنٹ ڈویژن وزارتوں بار ایسوسی ایشنز تعلیمی اداروں موبائل فون کمپنیوں سفارت خانوں ملک کے کونے کونے میں قریہ قریہ گاؤں گاؤں قومی ادارے نوائے وقت کا سانحہ اور رمیزہ کے کرتوتوں کا میسج پہنچانے پر عمل شروع کر دیا گیا ۔۔ادارہ ہم کارکنان کے جوالے کیا جائے ۔رمیزہ کو جیل میں بند کر کے لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے ۔۔
اب نہیں تو کب ؟ ہم نہیں تو کون ؟ #savenawaiwaqt

 

 

متاثرین نوائے وقت کا پورے پاکستان میں رمیزہ کیخلاف احتجاج پیر سے شروع

 لاہور: سب ساتھیوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ  پریس کلب میں تین  روزہ احتجاجی کیمپ 23 مئی بروز پیر سے شروع ہو گا دو روز ہم پریس کلب میں احتجاجی کیمپ لگائیں گےجبکہ تیسرے روز 25 مئی بروز بدھ  اسلام آباد کے متاثرین نوائے وقت سے اظہار یکجہتی کے لئے گذشتہ احتجاج کی طرح پہلے نوائے وقت آفس کے باہر مظاہرہ کیا جائے گا اور پھر نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے گھر کے قریب لگے بیریئر کے سامنے دھرنا دیا جائے کا
تمام ساتھیوں سے گذارش ہے کہ کیمپ اور دھرنے میں شرکت یقینی بنائیں -سیکرٹری اطلاعات ایکشن کمیٹی نوائے وقت متاثرین گروپ درخشندہ علمدار

 


 

کراچی: نوائے وقت کی سی پی این ای سے رکنیت معطل ہے رمیزہ نے سی پی این ای کو رکنیت کی بحالی کے لئے درخواست دے رکھی ہے جس کے جواب میں، میں نے متاثرین نوائے وقت کراچی کی جانب سے سی پی این ای کو دولیٹرز لکھے ہیں۔
تاحال نوائے وقت کی رکینت معطل ہے۔۔۔
لیکن APNS کی رکنیت بحال ہے۔ابھی 26 مارچ کو کراچی میں APNS کاالیکشن تھارمیزہ نظامی چاررکنی وفد کے ساتھ جس میں عماد صدیقی۔۔بلال۔۔ندیم قادری اوررمیزہ خود شامل تھی الیکشن لڑنے کراچی آئے تھے ہم نے APNS ہائوس کے باہر سات گھنٹے دھرنادیا۔جب تک الیکشن پروسس مکمل نہیں ہوا ہم بیٹھے رہے۔۔۔الیکشن کے لئے آنے والے اے پی این ایس کے ممبران میں پمفلٹ تقسیم کئے۔رمیزہ بہت بری طرح بے عزت ہوکر ہوٹل سے واپس لاہور چلی گئی۔اے پی این ایس ہائوس نہیں آسکی۔۔اور خوداس نے سی پی این ای کے صدرکاظم خان کو فون کرکے کہاکہ دھرناختم کرائو میں واحبات دینے کے لئے تیارہوں۔
مختصر یہ کہ اے پی این ایس کی رکنیت ابھی بحال ہے آپ دوست معلوم کریں اگر اے پی این ایس کی میٹنگ ہے تو لازمی دھرنادیں اورایک یادداشت بھی تیارکرکے لے جائیں اوروہاں ریسیو کرائیں۔
سی پی این ای سے رمیزہ آئوٹ ہے اگر اے پی این ایس میں بھی دبائو بڑھا سکیں تو بڑی کامیابی ہوگی۔۔۔
اے پی این ایس کراچی میں گذشتہ سال سے ہم نے دھرنادے کر رمیزہ کا داخلہ بند کررکھاہے۔۔اگر اسلا آبادمیں بھی دھرناہوجائے تو پریشر بڑھے گا۔



اسلام آباد :اگلے ہفتے دفتر کے باہر دھرنا ھے آپ بھی جو تاریخ فائنل ہو اسی دن لاھور بھی کریں۔ پشاور فیصل آباد گوجرانوالہ ملتان اور کراچی ایک دن پورے پاکستان میں ہونا چاہیے 
 راولپنڈی اسلام آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پروفیشنل کے صدر سجاد حیدر سنئیر نائب صدر جہانگیر چوہدری جنرل  سیکرٹری مدثر راجہ متحدہ عرب امارات سفارت خانہ میں سفیر حماد عبید ال زیبی سے ملاقات میں یو اے ای کے صدر  عزت ماب شیخ خلیفہ زاید کی وفات پر تعزیت کر رھے ہیں۔قبل ملاقات سفارت خانے میں رکھی تعزیتی کتاب پر تاثرات بھی قلمبند کیے جس میں مرحوم کی اپنے وطن کے لیے خدمات اور پاکستان دوستی کو خراج عقیدت پیش کیا یہاں بھی نوائے وقت کی بات کی اور سفیر کو بتایا لے پالک کا





Tuesday, May 17, 2022

نوائے وقت ہائی جیکنگ کیس: دنیا کو پتہ چلے گا کہ بڑے بڑے فرشتوں کی اصل حقیقت کیا ہوتی ہے, سابق ریذیڈنٹ ایڈیٹر کراچی

 رمیزہ نظامی نہیں "رمیزہ بٹ"


نوائے وقت کراچی کے سابق ریذیڈنٹ ایڈیٹر،کہنہ مشق صحافی،معروف قلمکاراوران سب سے بڑھ کرانسان دوست شخصیت محترم سعید خاور  کے قلم سے۔۔۔
رمیزہ (بٹ) صاحبہ کے ساتھ نظامی لکھتے ہوئے دل نہیں مانتا- مجید نظامی صاحب بعض انسانی کمزوریوں اور شخصی خامیوں کے باوجود ایک مناسب ترین اونر ایڈیٹر تھے، کم از کم انہوں نے کبھی کسی کارکن کی تنخواہ اور واجبات نہیں دبائے تھے- کارکن کا جو بھی معاوضہ طے ہوتا تھا مہینے کے پہلے پانچ دنوں میں مل جاتا تھا- رمیزہ صاحبہ نے تو حد ہی کر دی ہے، ایک تاریخی ادارے کو چند برسوں میں چیتھڑے میں بدل کے رکھ دیا، ادارے کے اثاثے بیچ ڈالے اور رقوم مبینہ طور پر حوالہ، ہنڈی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کر دیں- انہیں اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ کم از کم کارکنوں کی تنخواہیں اور واجبات ہی ادا کر دیتیں- متعدد کارکن بد دعائیں دیتے دیتے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان سے گزر گئے، کئی بیمار پڑ گئے، معذور ہو گئے، نفسیاتی مریض بن گئے لیکن رمیزہ صاحبہ کو ذرا بھی ترس نہیں آیا- متاثرین جھولیاں اٹھا اٹھا کر، دامن پھیلا کر دن رات بد دعائیں دے رہے ہیں، ہمارے بچے گردش دوراں سے گھبرا کر بلکتے ہیں تو ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں، رمیزہ صاحبہ کی بھی بچیاں ہیں، اللہ نہ کرے کبھی وہ اپنی سفاک ماں کے توسط سے ملنے والی  بد دعائوں کی زد میں آ کر گرم سرد کا شکار ہو گئیں تو رمیزہ صاحبہ پر کیا گزرے گی- انہیں خوف خدا کرنا چاہیئے ورنہ کسی روز خلق بے نوا کے خدا کی غیرت جاگی تو سب کچھ بھسم ہو جائے گا اور وہ کف افسوس ملتی رہ جائیں گی-
میں نے اپنے نوائے وقت کے اٹھائیس برسوں اور تیرہ سالہ دور ادارت کو " نوائے وقت ہائی جیکنگ کیس" لکھا ہے، کچھ دنوں بعد یہ سلسلہ وار سوشل میڈیا کی نذر کروں گا- اس سے دنیا کو پتہ چلے گا کہ بڑے بڑے فرشتوں کی اصل حقیقت کیا ہوتی ہے-
اللہ ہمارے سب محروم نوائے وقتیوں کو اپنے فضل و کرم سے نوازے-
آمین ثم آمین
یا رب العالمین

 



 

Saturday, May 14, 2022

شہر میں بڑھتا ہوا ظلم اور سکڑتی عدالتیں۔ نوائے متاثرین کہاں جائیں

امریز خان
 مجھےافسوس ہوتا ہے جب کوئی صحافی لیڈر صحافیوں کے حقوق کے نام پر کمیونٹی کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ کیونکہ  نوائے وقت کے قلم مزدور اپنے جائز حق یعنی تنخواہوں کے لئے سڑکوں پر ہیں مگر ایک آدھ کے سوا کسی کو تو فیق نہیں کہ صرف اظہار یکجہتی کے لئے ہی سہی دو منٹ مظاہرے میں شریک ہو جائیں۔ لیکن ان کو ووٹ لینے کا فن آتا ہے لوگوں کو برائب کر کے،انہیں گمراہ کر کے، مداری پن کر کے یا جھوٹے وعدے کر کے۔ کل کے مظاہرے میں تو اس وقت ظلم کی انتہا ہو گئی جب دوسری دفعہ پولیس نے اپنی تنخواہ مانگنے والے  روزنامہ نوائے وقت سے جبری برطرف قلم مزدوروں کو سڑک پر چلنے سے بھی منع کر دیا۔ واضح رہے کہ آئین پاکستان ہر شہری کو (freedom of expression and movement) کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن یہ کیسی پولیس ہے جو ایک ڈیفالٹر خاتون کو سروس دینے میں اس حد تک چلی گئی کہ اس نے نہتے قلم مزدوروں کی موومنٹ بھی محدود کر دی۔ میرے خیال میں پولیس کا یہ عمل صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا ضمیر جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہونا چاہئے لیکن یہ مرے ہوئون کا معاشرہ ہے جو مرضی کر لو۔ مزدور کی مزدوری 3 سالوں سے نہ دینے والی عورت معتبر کی معتبر ہے۔ ایسا صرف غلاموں کے معاشرے میں ممکن ہے کیونکہ ایسا نہ تو  کفر کے معاشرے میں ممکن ہے نہ کسی مسلمان معاشرے میں۔ اللہ کے رسول ص نے تو اس بارے میں بہت سخت حکم دیا ہے کہ مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری دو۔ ادھر 3سال گزر گئے سینکڑوں کی تعداد میں نوائے وقت کے متاثرین سڑکوں پر ہیں مگر ملک میں کوئی ایسی عدالت نہیں جو ان کی بات سن لے۔ ایک برائے نام سا ٹربیونل ہے جسے آئی ٹی این ای implementation tribunal of newspapers employees  کہتے ہیں اس کا ایک سال سے زائد عرصہ ہو گیا جج ہی تعینآت نہیں ہو سکا۔ 

عمران نیازی نے 26 سال انصاف کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنایا پارٹی کا نام تحریک انصاف رکھا پھر 4 سال وزیر اعظم رہا لیکن بے بسی کا عالم یہ تھا کہ میڈیا مالکان سے بلیک میل ہوا اور آئی ٹی این ای کا جج نہیں لگا سکا۔ حالانکہ اس کا یہ دعوی تھا کہ وہ کسی سے بلیک میل نہیں ہوتا۔ پاکستان میں جس قدر ظلم اور ناانصافی عروج پر ہے یہاں تو عدالتوں کو 24 گھنٹے کام کرنا چاہئے لیکن یہاں بااثر لوگ اپنے مقاصد  حل کرانےکےلئے عدالتوں کو رات کو بھی کھلوا لیتے ہیں عام آدمی کی خیر ہے۔ حضرت علی ع کا فرمان ہے کہ کفر کا معاشرہ تو زندہ رہ سکتا ہے ظلم کا نہیں۔ لیکن مولا کی بارگاہ میں ملتمس ہوں کہ ظلم بہت بڑھ چکا اب اس نظام کو برباد ہو جانا چاہئے کہ اپنا جائز حق مانگتے مانگتے ہمارے 4 ساتھی خدا کے حضور پیش ہو چکے اور کتنا انتظار کرنا ہو گا۔ اب ان کو بھی برباد ہونا چاہئے جو پسے ہوئے لوگوں کے بچوں کا رزق چھین کر اپنے بچوں کو خوش رکھنا چاہتے ہیں لیکن میرا اس بات پر مکمل ایمان ہے کہ ایسا ممکن نہیں یہ برباد ہی ہوں گے۔ میں آئی جی پولیس سے بھی گزارش کروں گا کہ اپنے ماتحتوں کو سمجھا ئیں کہ مظلوم اور پسے ہوئوں مزدوروں کے مقابلے میں  ایک ڈیفالٹر خاتون کو اس حد تک سروس نہ دیں کہ ان سے احتجاج کا حق بھی چھین لیں۔ میرے خیال میں آپ اپنی سروس کے آخری دن پورے کر رہے ہیں اور بالآخر ہر ذی روح کی طرح آپ نے بھی خدا کے حضور پیش ہونا ہے اور اپنے اقتدار کا حساب دینا ہے۔ آئی جی صاحب ایک بات آپ ذہن نشیں کر لیں کہ اللہ کے نبی ص  معراج پے تشریف لے جارہے تھے اور یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ان کی سواری براق کائنات کی تیز ترین سواری تھی۔ لیکن عجب یہ ہوا کہ دوران سفر کوئی چیز آپ ص کی سواری براق کو بھی پیچھے چھوڑتی ہوئی اوپر کی طرف چلی گئی تو آپ سرکار ص نے جبرائیل ع سے پوچھا یہ کیا چیز تھی۔ انہوں نے عرض کی کہ یہ مظلوم کی آہ تھی جو براق سے بھی تیز عرش پر پہنچتی ہے۔ آخر میں میں صحافتی تنظیموں سے گزارش کروں گا کہ پولیس کے رویئے کا نوٹس لیں کہ یہ وقت کسی پے بھی آسکتا ہے۔

چلتے چلتے فراز کےدو اشعار کہ شائید میرا یہ درد تفہیم کے مراحل سے دو چار ہو سکے۔۔۔۔
 سب اپنے اپنے فسانے سناتے جاتے ہیں
نگاہ یار مگر ہم نوا کسی کی نہیں

میں آج زد پہ اگر ہوں تو خوش گمان نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

 


 

 

Friday, May 13, 2022

نوائے وقت متاثرین کا واجبات کے حصول کے لئے احتجاج, پولیس کا پرامن احتجاجی جلوس کو روکنے کاغیر آئینی اقدام, وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب پولیس کےمذموم اقدام کا فوری نوٹس لیں

 نوائے وقت متاثرین کا اپنے واجبات کے حصول کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری
اج 13مئی بروز جمعہ نوائے وقت متاثرین کا احتجاجی جلوس حسب سابق نوائے وقت آفس لاہور سے نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے گھر کی طرف گیا۔احتجاجی مظاہرے میں درجنوں متاثرین نے شرکت کی۔
شرکاء جلوس کا جوش و جذبہ دیدنی تھا ،فضا رمیزہ   نظامی مردہ باد،نوائے وقت انتظامیہ مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی ۔
 شرکاء نے مذاکرات کے نام پر متاثرین کے قریباً دو ماہ ضائع کرنے کی کاوشوں میں شامل انتظامیہ کے نمائندوں ،کمیشن مافیا کیخلاف خوب غم و غصے کا اظہار کیا،یہ ایجنٹ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں بٹور رہے ہیں ،اے سی رومز میں بھرے شکم کے ساتھ بیٹھے یہ کارندے متاثرین کے حالات کو کیا جانیں،انہیں کیا معلوم وہ بچوں کی بھوک،بیماری اور بچوں کے تعلیمی و دیگر اخراجات کیسے برداشت کر رہے ہیں
مظاہرین نے اپنے واجبات کی فوری ادائیگی کے حق میں بھی نعرے لگائے۔نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین مسجد ابراہیم پہنچے جہاں انہوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نمازیوں میں پمفلٹ تقسیم کئے جس میں نوائے وقت انتظامیہ کے فراڈ،ظلم ، کارکنوں کی جبری ریٹائرمنٹ ، ان کے واجبات کی عدم ادائیگی اور بقایا تنخواہیں ادا نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ڈی رمیزہ نظامی کی جانب سے SECP میں جمع کروائی گئی 97کروڑ روپے کی وہ بیلنس شیٹ کی تفصیل  بھی شامل تھی  جس پر رمیزہ نظامی نے دستخط کر کے یہ تسلیم کیا کہ اس نے 97 کروڑ روپےکارکنوں کے بقایا جات کی مد میں  ادا کرنے ہیں، طاقت کے نشے میں چور رمیزہ نظامی کارکنوں کا جائز حق ہڑپنے کے درپے ہے اور اس موقع پر حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔




 پولیس کا پرامن احتجاجی جلوس کو روکنے کاغیر آئینی اقدام

نوائے وقت انتظامیہ نےاج کے پر امن احتجاج کو سنگین صورتحال سے دوچار کرنے کے لئے بھاری تعداد میں ڈنڈا بردار پولیس بلوا رکھی تھی جنہیں ہر صورت مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

جب پرامن مظاہرین نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے گھر کے قریب پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری سیسہ پلائی دیوار بن کر ان کے سامنے کھڑی ہو گئی اور شرکاء کو ایم ڈی  رمیزہ نظامی کے گھر کے باہر نہ جانے دیا ۔پولیس والے لاٹھیوں سے اراستہ تھے جو جلوس میں شریک درجنوں پرامن متاثرین پر تشدد کے لئے تیار تھے ۔استفسار پر پولیس انسپکٹر نے بتایا کہ مجھے صاحب کا حکم ہے کہ جلوس کو آگے نہیں جانے دینا۔جلوس کے شرکاء نے کہا کہ ہم تو پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور یہ ہمارا بنیادی،قانونی اور آئینی حق ہے اپ ہمیں نہیں روک سکتے ،ائین پاکستان پر امن احتجاج کی اجازت دیتا ہےمگر پولیس کسی آئین کو ماننےکو تیار ہوئی نہ اپنی جگہ سے ٹس سے مس ہوئی۔وہ نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے جلوس کے راستے میں کھڑی رہی۔
نوائے وقت متاثرین گروپ کی ایکشن کمیٹی کی آئین کے محافظ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے گذارش ہے کہ وہ ایم ڈی نوائے وقت اور پولیس کی جانب سے نوائے وقت کے مظلوموں کی آواز دبانے کے اس مذموم اقدام کا فوری نوٹس لیں پر امن مظاہروں کو روکنے کے لئے پولیس گردی کیخلاف سب صحافتی تنظیموں کو یک زبان ہو کر احتجاج کرنا چاہئے




 

 

Thursday, May 12, 2022

صدائے حق : متاثرین نوائے وقت کےساتھ

 


 نوائے وقت کی ظالم  انتظامیہ نے تمام کارکنوں کو پچاس برس کی عمر  یا 25 سال کی سروس پوری ہونے پر جبری ریٹائر کر دیا

ریٹائر کئے گئے کارکنوں کو  ان کے چھ چھ ماہ کی تنخواہوں کے واجبات ادا نہیں کئے گئے،پراویڈنٹ فنڈ ملا نہ لیو اکائونٹ ،گریجوایٹی ملی نہ ہی نائٹ الائونسز دیئے گئے

3، 30جون 2018 کو SECP میں ریکارڈ کے طور پر جو بیلنس شیٹ جمع کرائی گئی اس پر نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے دستخط موجود ہیں اس بیلنس شیٹ میں   نوائے وقت گروپ کی ایم ڈی  نے خود تسلیم کیا کہ انہوں نے 97 کروڑ روپے ملازمین کے  2000 سے 2018 تک  کے واجبات ادا کرنے ہیں جو تاحال ادا نہیں کئے گئے ، اس بیلنس شیٹ میں گریجوایٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی provision بھی ڈالی گئی ہے
اس بیلنس شیٹ میں دکھائی گئی رقم کے عوض نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی نے کروڑوں کا ٹیکس بچایا ۔ بیلنس شیٹ میں کمپنی کا نقصان شو کیا گیا اس کے علاوہ حکومت سے 97 کروڑ کے عوض 300 سے 400 کروڑ روپے  اشتہارات
کی مد میں وصول کئے گئے

 


 

Wednesday, May 4, 2022

رمیزہ نےصف اول کا قومی اخبار نوائے وقت تباہ کر دیا, متاثرین دربدر


  (کنونیر نوائے وقت بچاو تحریک) سجاد حیدر

 اسلام آباد- مجید نظامی کی وفات کے بعد بدقسمتی سے یہ ادارہ ان کی لے پالک بیٹی رمیزہ کے حوالے ہو گیا جسکی توجہ ادارے کے معیار اور ترقی کیبجائے اس کی اربوں روپے کی کیش اور جائیداد پر رھی ایسا بھی سننے میں آیا کہ ان کی زندگی کے آخری ایام میں  وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے اور اس  خاتون نے ملکیت کے کاغذات پر دستخط کروا لیے خیر جو بھی ہوا اس ادارے کے سینکڑوں کارکنان کا معاشی قتل ہو گیا جس کی سراسر ذمہ دار یہ عورت اور اس کی نہ ختم ہونے والی لالچ ھے


موصوفہ اربوں روپے کی مالک بننے کے بعد غیرملکی دوروں میں مصروف ہو گئی اور ان ممالک کے جو قصے زبان زد عام ہیں ان کا تذکرہ نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہو گا خیر اس لے پالک نے 2017 سے  ملازمین کو برطرف کرنے کا سلسہ شروع کر دیا جو اب تک جاری ھے اور موجودہ نوائے وقت کے ملازمین کو تنخوائیں بھی بروقت ادا نہیں کی جا رہی جس کی وجہ حکومت پاکستان سے اشتہارات کی رقم نہ ملنا بتایا جاتا رہا جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے پیسے وقت پر ادا کر رہی ھیں

https://www.youtube.com/watch?v=mwBM-yzy32c&ab_channel=AapkaMohsinAli

نوائے وقت متاثرین میں اول وہ لوگ جنہوں نے اپنے حق کی رقم میں رعایت کر کے دفتر سے معاہدہ کیا مگر ایک دو چیک کے بعد مالکان غائب ہو گئے دوئم وہ جن کے کیس عدالت میں ہیں تیسرے وہ جن سے کوئی بات نہیں کی جارہی ظلم کی انتہا یہ ھے کہ کارکن 20 سال سے  40 سال سے خدمات سرانجام دیتے رہے اور انہیں واتس ایپ میسج دکھا کر ڈیوٹی کے دوران سیٹ سے اٹھا کر بلڈنگ سے باہر بجھوا دیا جاتا ھے صحافیوں کی شنوائی کرنے والی itne کی عدالت کا چئیرمین بی سابق حکومت نے تعینات نہ کیا 2 سال سے صحافی کارکن دربدر ہو رہے جن کارکنوں کے حق میں فیصلے ہوئے ان کو بھی رمیزہ اور ماننے کو تیار نہیں
متاثرین نوائے وقت نے جون 2021 میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا مگر متاثرین سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جب اکتوبر 2021 اور جنوری 2022 میں رمیزہ کے گھر کے سامنے مظاہرہ کا اعلان کیا تب ہم سے رابطہ کیا گیا اور وعدہ کیا گیا کہ تمام کارکنوں کو ادائیگی کی جائے گی، مگر ایسا نہ ہوا اس لیے ہم نے 19 مارچ کو رمیزہ کے فارم ہاوس کے باہر پرامن احتجاج کیا اور 30 مارچ تک کا ٹائم دیا مگر ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا
 ہم اپنی نوکری کی بحالی نہیں مانگ رھے صرف اپنا جائز حق پاکستان کے قانون  اور آٹھویں ویج ایوارڈ کے مطابق چاہتے ہیں وزیر اعظم شہباز شریف صاحب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب صاحبہ سے پرزور مطالبہ ھے  کہ جن معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی اور ملازمین کو بلاجواز برطرف کرنے کے بعد بقایا جات اور تنخواہیں نہیں دی گئیں اس ادارے کے اشتہارات فوری بند کیے جائیں اور اگر کوئی رقم اشتہارات کی بقایا ھے پہلے متاثرین نوائے وقت کا جائز حق ادا ہو اور آئندہ کے لیے اس اخبار کے اشتہارات کو متاثرین نوائے وقت کی ادائیگیوں سے مشروط کیا جائے
کارکن خودکشی کا ارادہ کیے ہوئے ہیں 5 کارکن وفات پا چکے مگر جائز حق نہیں ملا
اب اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر کی ضرورت ھے
اس لے پالک رمیزہ نے ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کر رکھی ھے اور ابھی تک یہ پاکستان کے آئین اور قانون سے بالاتر ھے
یاد رہے اس ادارے کی ماہانہ آمدنی 12 کروڑ روپے ہے ہر ماہ کا خرچہ 2 کروڑ تک ھے 8 کروڑ اس لے پالک کا ماہانہ منافع جو مبینہ منی لانڈرنگ کیا جا رہا اور لندن دوبئی کاروبار میں لگایا جا رہا مجید نظامی مرحوم 2014 میں 20 ارب روپے بنک میں چھوڑ گئے وہ اس کے علاوہ ہیں جن کے بارے میں کنفرم اطلاعات ہیں کہ منی لانڈرنگ کر دئیے گئے
ہمیں موجودہ جمہوری حکومت پاکستان مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی جمعیت علمائے اسلام سے قوی امید ھے کہ حق داروں کو حق ملے گا
دھرنا دئیے ہوئے ہیں 

 

#DGISPR, #deepfake,  @Nawaiwaqt, @mutasireenNW, @SMQureshiPTI, @Dr_YasminRashid, @SHABAZGIL, @ArifAlvi,
امپورٹڈ__حکومت__نامنظور, #گوگی_بچاو_تحری

حامد میر کی بے قراری

Amraiz Khan  آج ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ملک کے ایک بڑے اور متنازعہ صحافی جناب حامد میر صاحب اپنی گرجدار آواز میں صحاف...