Friday, May 13, 2022

نوائے وقت متاثرین کا واجبات کے حصول کے لئے احتجاج, پولیس کا پرامن احتجاجی جلوس کو روکنے کاغیر آئینی اقدام, وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب پولیس کےمذموم اقدام کا فوری نوٹس لیں

 نوائے وقت متاثرین کا اپنے واجبات کے حصول کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری
اج 13مئی بروز جمعہ نوائے وقت متاثرین کا احتجاجی جلوس حسب سابق نوائے وقت آفس لاہور سے نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے گھر کی طرف گیا۔احتجاجی مظاہرے میں درجنوں متاثرین نے شرکت کی۔
شرکاء جلوس کا جوش و جذبہ دیدنی تھا ،فضا رمیزہ   نظامی مردہ باد،نوائے وقت انتظامیہ مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی ۔
 شرکاء نے مذاکرات کے نام پر متاثرین کے قریباً دو ماہ ضائع کرنے کی کاوشوں میں شامل انتظامیہ کے نمائندوں ،کمیشن مافیا کیخلاف خوب غم و غصے کا اظہار کیا،یہ ایجنٹ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہیں بٹور رہے ہیں ،اے سی رومز میں بھرے شکم کے ساتھ بیٹھے یہ کارندے متاثرین کے حالات کو کیا جانیں،انہیں کیا معلوم وہ بچوں کی بھوک،بیماری اور بچوں کے تعلیمی و دیگر اخراجات کیسے برداشت کر رہے ہیں
مظاہرین نے اپنے واجبات کی فوری ادائیگی کے حق میں بھی نعرے لگائے۔نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین مسجد ابراہیم پہنچے جہاں انہوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نمازیوں میں پمفلٹ تقسیم کئے جس میں نوائے وقت انتظامیہ کے فراڈ،ظلم ، کارکنوں کی جبری ریٹائرمنٹ ، ان کے واجبات کی عدم ادائیگی اور بقایا تنخواہیں ادا نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ڈی رمیزہ نظامی کی جانب سے SECP میں جمع کروائی گئی 97کروڑ روپے کی وہ بیلنس شیٹ کی تفصیل  بھی شامل تھی  جس پر رمیزہ نظامی نے دستخط کر کے یہ تسلیم کیا کہ اس نے 97 کروڑ روپےکارکنوں کے بقایا جات کی مد میں  ادا کرنے ہیں، طاقت کے نشے میں چور رمیزہ نظامی کارکنوں کا جائز حق ہڑپنے کے درپے ہے اور اس موقع پر حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔




 پولیس کا پرامن احتجاجی جلوس کو روکنے کاغیر آئینی اقدام

نوائے وقت انتظامیہ نےاج کے پر امن احتجاج کو سنگین صورتحال سے دوچار کرنے کے لئے بھاری تعداد میں ڈنڈا بردار پولیس بلوا رکھی تھی جنہیں ہر صورت مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

جب پرامن مظاہرین نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے گھر کے قریب پہنچے تو پولیس کی بھاری نفری سیسہ پلائی دیوار بن کر ان کے سامنے کھڑی ہو گئی اور شرکاء کو ایم ڈی  رمیزہ نظامی کے گھر کے باہر نہ جانے دیا ۔پولیس والے لاٹھیوں سے اراستہ تھے جو جلوس میں شریک درجنوں پرامن متاثرین پر تشدد کے لئے تیار تھے ۔استفسار پر پولیس انسپکٹر نے بتایا کہ مجھے صاحب کا حکم ہے کہ جلوس کو آگے نہیں جانے دینا۔جلوس کے شرکاء نے کہا کہ ہم تو پرامن احتجاج کر رہے ہیں اور یہ ہمارا بنیادی،قانونی اور آئینی حق ہے اپ ہمیں نہیں روک سکتے ،ائین پاکستان پر امن احتجاج کی اجازت دیتا ہےمگر پولیس کسی آئین کو ماننےکو تیار ہوئی نہ اپنی جگہ سے ٹس سے مس ہوئی۔وہ نوائے وقت کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے جلوس کے راستے میں کھڑی رہی۔
نوائے وقت متاثرین گروپ کی ایکشن کمیٹی کی آئین کے محافظ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے گذارش ہے کہ وہ ایم ڈی نوائے وقت اور پولیس کی جانب سے نوائے وقت کے مظلوموں کی آواز دبانے کے اس مذموم اقدام کا فوری نوٹس لیں پر امن مظاہروں کو روکنے کے لئے پولیس گردی کیخلاف سب صحافتی تنظیموں کو یک زبان ہو کر احتجاج کرنا چاہئے




 

 

No comments:

Post a Comment

حامد میر کی بے قراری

Amraiz Khan  آج ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ملک کے ایک بڑے اور متنازعہ صحافی جناب حامد میر صاحب اپنی گرجدار آواز میں صحاف...