Friday, October 7, 2022

محترم شعیب مرزا صاحب:جس خاتون نے سینکڑوں لوگوں کی زندگی کی کمائی دبا لی، سات آٹھ لوگ حق واجبات کے انتظار میں دنیا سے چلے گئے,ہم نے اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا: امریز خان

 

 


 

محترم شعیب مرزا صاحب
وعلیکم اسلام

 متاثرین نوائے وقت کو مخاطب کر کے جو آپ نے تحریر لکھی وہ پڑھی بہت افسوس ہوا کہ آپ نے جس طرح اعظم بدر صاحب کے بارے میں ایک جملے سے آغاز کیا وہ آپ کی تحریر کے متعصب ہونے کی گواہی تھی۔ میں یہاں اعظم بدر کو بالکل بھی ڈیفینڈ نہیں کروں گا کیونکہ جو آپ نے الزام لگایا ہے وہ اتنا باریک ہے کہ اس پہ بحث بنتی نہیں کہ یہ خالصتا" بندے اور خدا کا معاملہ ہے جسے آپ نے اپنے ہاتھ میں لیکر اعظم صاحب  کے بارے میں اپنا غصہ نکال لیا۔ اور جو معاملہ دو بندوں کے درمیان ہے (یعنی رمیزہ اور متاثرین) اس کے بارے میں آپ کا فتویٰ ہے کہ اس کو اللہ پہ چھوڑ دیا جائے۔ یہ آپ کی رائے ہے میں اس پہ زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ دوسری بات جو آپ نے کی کہ ادارے کا لحاظ کریں جس نے ہمیں شناخت دی تو عرض ہے کہ اس میں دو رائے نہیں کہ ادارے نے ہمیں شناخت دی مگر یہ بھی نہ بھولیں کہ ہم نے بھی اس ادارے کو اپنی زندگی کا پرائم ٹائم دیا۔
 یاد رکھیں عزتیں ملا نہیں کرتیں بلکہ کمائی جاتی ہیں۔ جس خاتون نے سینکڑوں لوگوں کی زندگی کی کمائی دبا لی ہو۔ ان کے بچے بھوکے مر رہے ہوں ان میں سے سات آٹھ لوگ اپنے حق کے انتظار میں دنیا سے چلے گئے ہوں وہ لوگ ایسی خاتون کو پھولوں کے ہار پیش کریں گے۔ میں تقریباً ہر مظاہرے میں شریک رہا ہوں اور ہم نے کوشش کی کہ اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے۔ کسی مقرر نے اگر غصے میں کوئی لفظ بول بھی دیا تو اسے باقاعدہ منع کیا گیا کہ ایسا نہ کریں۔ جس عدالت کا راستہ آپ نے ورکرز کو دکھانے کی کوشش کی ہے اس بارے میں گزارش ہے کہ گزشتہ دو سال سے وہ عدالت بند پڑی ہے یعنی انصاف بند ہے۔ انگلش کا ایک مقولہ ہے کہ justice delayed is justice denied
باقی کوشش کریں گے مستقبل میں بھی شائستگی کے معاملے میں آپ سے راہنمائی لیتے رہیں۔ میرا کوئی جملہ برا لگا ہو تو پیشگی معذرت کہ میں ایک کم علم انسان ہوں

No comments:

Post a Comment

حامد میر کی بے قراری

Amraiz Khan  آج ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ملک کے ایک بڑے اور متنازعہ صحافی جناب حامد میر صاحب اپنی گرجدار آواز میں صحاف...