ذوالفقار علی
محترم ساتھیو، دفتر کے حالات کی بات (مالکان اور ملازمین) کے حوالے سے بات ہو رہی ہے تو اپنی رائے دینا چاہوں گا ابتدائی عرصے میں مالکان بھی اچھے تھے، ملازمین بھی دل و جان سے محنت کرتے تھے، گرمی ہو یا سردی، طوفانی بارشوں والا موسم ہو ہر بندہ وقت پر دفتر آتا تھا، مالک بھی بروقت تنخواہ دیتے تھے، ادارے کی بھی عزت تھی، ملازمین ادارے میں کام کرنے پر فخر محسوس کرتے تھے۔ مالک بدلنے پر سب کچھ بدل گیا، ہر چیز کا معیار پیسہ ہی بن گیا، ملازمین اپنی تنخواہ لینے کے لیے بڑی مجبوریاں بتاتے، انھی مجبوریوں کو لیے دارِ فانی سے رخصت ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے میں نے۔
پہلے یہاں محصور بنگلہ دیش فنڈ قائم تھا، زلزلہ زدگان کے لیے بھی لوگ ادارے کو فنڈ جمع کرواتے تھے، انھیں یقین تھا کہ اُن کی جمع کروائی ہوئی امانتیں حق داران کو ملے گی۔
پہلے بھی یہی ادارہ تھا، یہی ملازمین تھے صرف مالک ہی بدلا تھا
ظلم کا دور بہت قلیل ہوتا ہے، زیادہ گزر گیا ہے تھوڑا باقی ہے (حکم اللہ، ملک اللہ)
پہلے یہاں محصور بنگلہ دیش فنڈ قائم تھا، زلزلہ زدگان کے لیے بھی لوگ ادارے کو فنڈ جمع کرواتے تھے، انھیں یقین تھا کہ اُن کی جمع کروائی ہوئی امانتیں حق داران کو ملے گی۔
پہلے بھی یہی ادارہ تھا، یہی ملازمین تھے صرف مالک ہی بدلا تھا
ظلم کا دور بہت قلیل ہوتا ہے، زیادہ گزر گیا ہے تھوڑا باقی ہے (حکم اللہ، ملک اللہ)
جناب شعیب مرزا صاحب، اللہ تعالیٰ آپ کو ڈھیروں برکتیں عطا فرمائیں، آپ نے بڑی محنت کی ہے، آپ کو یقیناً اس کا اللہ کی جانب سے اجر ملے گا۔
No comments:
Post a Comment