Sunday, July 24, 2022

محترم چیف جسٹس صاحب۔۔۔! جب مرجائے گی مخلوق تو انصاف کروگے۔۔؟

 
 

سیاستدانوں اور بااثر اینکر کیلئے آدھی رات اورچھٹی کے دن کھلنے والی عدالت کے دروازے غریب میڈیاورکرز پر ڈیڑھ سال سے بند ہیں۔ ذمہ دارکون۔۔۔۔۔؟




زیر نظر تصویر باباعبدالرحمن کی ہے۔
باباعبدالرحمن اس عہد میں بحیثیت خطاط نوائے وقت کراچی سے وابستہ ہوئے جب خبریں اورسرخیاں ہاتھ سے لکھی جاتی تھیں۔جب کمپیوٹر آیاتو دوسرے ملازمین کی طرح انہوں نے بھی کمپیوٹر پر پیج میکنگ میں اپنی صلاحیت کا لوہابخوبی منوایا۔یہ وہ ہیرے  ہیں جنہیں محترم مجید نظامی نے تراشہ تھا اوران کے قدرداں بھی وہی تھے۔ظاہر ہیرے کی قدر جوہری ہی جانتاہے۔بینکار کی اولاد کیاجانے ہیرے کی اہمیت۔
محترم مجید نظامی کے انتقال کے بعد بہت سارے ملازمین کی طرح یہ بھی لے پالک سفاک رمیزہ بٹ کے عتاب کا شکارہوئے ۔انہوں نے کم وبیش 35 سال نوائے وقت کی دل وجاں سے خدمت کی۔نوائے وقت کو ایک مریل پودے سے تناوردرخت بنانے میں ان ملازمین کا خون پسنیہ شامل ہے جس ادراک محترم مجید نظامی کو بخوبی تھا۔یہی وجہ ہے وہ اپنے سینیئر ملازمین کو کبھی  نوکری سے نہیں نکالتے بلکہ ان کی بڑی سے بڑی غلطی پر بھی چشم پوشی سے کام لیتے۔ہاں اگر کوئی ازخود ملازمت چھوڑ جائے تو اسے روکتے بھی نہیں تکریم واعزاز کے ساتھ رخصت کا پروانہ دیدیتے۔
پھر نوائے وقت اوراس کے ملازمین پر قیامت ٹوٹ پڑی جب مجید نظامی صاحب کےبعد ان کی لے پالک رمیزہ بٹ نے عنان اقتدار اپنے ہاتھ لیا۔
رمیزہ بٹ نے نوائے وقت اوراس کے ملازمین کے ساتھ وہی سلوک روارکھا جو ایک فاتح فوج کا بدمست سالار مفتوحہ ملک وقوم سے کرتاہے۔
رمیزہ بٹ نے کنٹرول سنبھالتے ہی ایک طرف  تمام ملازمین کو چلتاکردیاتو دوسری طرف اردوصحافت میں ممتازمقام کے حامل اخبار نوائے وقت کو بسترمرگ پر پہنچادیا جہاں وہ آخری ہچکیاں لے رہاہے۔راوی کادعوی ہے کہ رمیزہ نے نوائے وقت اورنظامی فیملی سے احسان کا بدلہ ایساچکایاکہ

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو قول من وعن سچ ثابت ہواکہ"جس پر احسان کرواس کے شرسے بچو"

بہر حال رمیزہ بٹ نے سوائے چند ایک کے تمام ملازمین کو بغیر واجبات کے ریٹائرڈ،جبری ریٹائرڈاوربرطرف کردیا۔ان میں اپنی جوانی کے حسین دن اور یادگارراتیں نوائے وقت کے صفحات کی تزئین وآرائش میں صرف کرنے والے عبدالرحمن بابابھی شامل تھے۔اس پر ستم درستم یہ کہ چارسال گزرنے کے بعد بھی رمیزہ نے انہیں انکاجائز حق نہیں دیا۔واجبات تو درکنار ان کی چھ ماہ کی current salary بھی نہیں دیں۔
 بے روزگار،کسمپرسی اوربیماریوں کے نرغے میں پائی پائی کا محتاج ساٹھ سالہ عبدالرحمن اسپتال پہنچ چکاہے۔
افسوس کے سیاستدانوں اوربااثر اینکر کیلئے آدھی رات اورچھٹی کے دن کھلنے والی عدالت ان غریب میڈیاورکرز پر ڈیڑھ برس سے بندہے۔

چیئرمین فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی اولین ترجیح کارکنوں کے واجبات کی میڈیامالکان سے ادائیگی ہے: فرزانہ

 

 By Farzana Ch

۔جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ 20 جولائی سے 22 جولائی تک پورے پاکستان سے آئے صحافیوں کی میزبانی میں مصروف تھے۔اس دوران اجلاس ہوئے اور  فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کا الیکشن بھی تھا۔میری ITNE کےچیئرمین کی تعیناتی کے حوالے سے قیادت سے بات تفصیلی بات ہوئے۔افضل بٹ صاحب پاکستان فیڈرل یونین کے صدر اور ارشد انصاری صاحب جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ہیں۔الیکشن جتنے کے بعد جنرل ہاوس میں قمر بھٹی صاحب نے ITNEکے چیئرمین کے فوری تعیناتی اور کارکنوں کے واجبات کے حصول کے فوری اقدامات کے حوالے سے قرارداد پیش کی جسے ہاوس نے منظور کیا۔میری افضل بٹ صاحب سے  نوائے وقت کے کارکنوں کے مسائل اور ان کے واجبات اور ITNEکے چیئرمین کی فوری تعیناتی کرانے کے حوالے سے بات ہوئی۔انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب  سے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے اپنی بات منوانے  کے لیےبھرپور عملی قدم اٹھائیں گے۔کورٹ سے رجوع کرنا پڑا تو  کری گے ۔پہلے مریم اورنگ زیب نے لاہور میں صحافیوں کے اجلاس میں آنا تھاافضل بٹ صاحب نے کہا تھا کہ مریم اورنگ زیب آئیں گی تو ان سے چیئرمین کی تعیناتی کی تاریخ لے کر ہی انہیں جانے دیں گے۔مگر حمزہ شہباز کا اسمبلی الیکشن کی وجہ سے وہ نہیں آئیں۔بہرحال پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی قیادت کی اولین ترجیحات میں  کارکنوں کے واجبات کی میڈیامالکان سے ادائیگی اور ITNEکے چیئرمین کی تعیناتی ہے۔


 

حامد میر کی بے قراری

Amraiz Khan  آج ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس میں ملک کے ایک بڑے اور متنازعہ صحافی جناب حامد میر صاحب اپنی گرجدار آواز میں صحاف...